Ticker

8/recent/ticker-posts

مغرب میں دم ہے تو میدان جنگ میں شکست دے کر دکھائے، پیوٹن

 


Now Reading:

مغرب میں دم ہے تو میدان جنگ میں شکست دے کر دکھائے، پیوٹن

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں میں دم ہے تو میدان جنگ میں شکست دے کر دکھائیں۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمانی لیڈروں سے خطاب میں  صدر ولادیمیر پوٹن نے مغربی ممالک اور کیف کو امن مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے حملے مزید تیز کرنے کی دھمکی دی ہے۔

صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ تنازعہ جتنا طویل ہو گا، یوکرین میں امن معاہدے کے امکانات بھی اتنے ہی معدوم ہوتے جائیں گے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان میں دم ہے تو وہ میدان جنگ میں روس کو شکست دینے کی کوشش کریں۔

پیوٹن کا ماننا ہے کہ یوکرین میں ماسکو کی مداخلت نے کثیرالجہتی دنیا کی جانب ایک نئی تبدیلی کی نشاندہی کی ہے۔

ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں جنگ کے حوالے سے کہا کہ روس نے تو بمشکل ابھی شروعات ہی کی ہے اور انہوں نے مغرب کو چیلنج کیا کہ ہو سکے تو جنگ میں وہ شکست دینے کی کوشش کریں۔

تاہم اس کے ساتھ ہی روسی رہنما نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ ماسکو اب بھی امن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

یوکرین پر ماسکو کے حملے کے چار ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد گزشتہ روز روسی صدر نے پارلیمانی لیڈروں کے سامنے سخت لہجے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ جتنا طویل ہوتا جائے گا، کسی بھی مذاکرات کے امکانات بھی اتنے ہی معدوم ہوتے جائیں گے۔

پارلیمانی لیڈروں سے خطاب میں پیوٹن نے کہا کہ ہم نے آج یہ سنا ہے کہ وہ ہمیں میدان جنگ میں شکست دینا چاہتے ہیں۔تو آپ کیا کہہ سکتے ہیں؟ انہیں کوشش کر لنے دو۔

روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے کئی بار سنا ہے کہ مغرب یوکرین میں ہمیں آخری حد تک لڑانا چاہتا ہے۔ یوکرائنی عوام کے لیے تو یہ ایک المیہ ہے، تاہم ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ اسی جانب ہی بڑھ رہا ہے۔

روسی صدر نے مغرب پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ مغربی ممالک پابندیوں کے ذریعے روسی معیشت کو نقصان پہنچا کر اور یوکرین کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کر کے اس کے خلاف پراکسی جنگ چھیڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

صدر پیوٹن نے کہا کہ روس جنگ کے معاملے میں پیش قدمی کر رہا ہے اور اب بھی مذاکرات کے امکانات روشن ہیں۔

ولادیمیر پیوٹن کے مطابق ہر کسی کو معلوم ہونا چاہیے کہ، مجموعی طور پر، ہم نے ابھی تک سنجیدگی سے کچھ بھی شروع نہیں کیا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے