Now Reading:
ایپل کا اپنی مصنوعات میں لاک ڈاؤن فیچر شامل کرنے کا اعلان
عالمگیر وبا کورونا کے دوران دنیا بھر میں بہت سے ایسے لفظوں کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا جو اس سے قبل صرف لغات میں پائے جاتے تھے۔ مثال کے طور پر اس عرصے میں جو الفاظ سب سے زیادہ سنے گئے وہ تھے قرنطینہ اور لاک ڈاؤن۔
قرنطینہ نے مسافروں کے لیےدہشت کی فضا قائم کی تو لاک ڈاؤن نے دنیا بھر کے چھوٹے بڑے کاروباری اداروں کو خوف میں مبتلا کیے رکھا۔ کورونا کے بعد لگنے والے لاک ڈاؤن نے دنیا بھرکی معیشتوں کو زبوں حالی کا شکار کردیا۔
لیکنامریکی ٹیکنالوجی جائنٹ ایپل نے اپنی تمام مصنوعات میں ’لاک ڈاؤن موڈ ‘ کے نام سے ایک سیکیورٹی فیچر شامل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
یہ خصوصی فیچر ایپل آئی فون، آئی پوڈز اور میک کے ایسے استعمال کنندگان کےلیے تیار کیا گیا ہے جنہیں سائبر حملے کے خطرات زیادہ لاحق ہوتے ہیں۔
ٹیکنالوجی جائنٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق لاک ڈاؤن موڈ آئندہ آنے والے آپریٹنگ سسٹم میں ایپل کی تمام مصنوعات کے لیے پیش کیا جائے گا۔
یہ فیچر کسی خطرے کو محسوس کرتے ہوئے فون کے کچھ مخصوص فنکشنز کو بلاک کرتے ہوئے نامعلوم استعمال کنندہ کو کال کرنے سے روک دیتا ہے۔
ایپل کی جانب سے اس فیچر کی تیاری پر کام کا آغاز اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے اسپائے ویئر کی جانب سے ایپل ڈیوائسز رکھنے والے ایکٹوسٹ، سیاست دانوں اور صحافیوں کے فون ہیک ہونے کے بعد کیا گیا تھا۔
ایپل نے حال ہی میں این ایس اور پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ کمپنی نے اپنے پیگا سسز سافٹ ویئر کے ذریعے 150 مختلف ممالک کے لوگوں کے فون ہیک کیے۔
واضح رہے کہ پیگا سسز سافٹ ویئر آئی فون اوراینڈروئیڈ ڈیوائسز کو اپنانشانہ بنانے کی اہلیت رکھتا ہے، اور اپنے آپریٹرز کو پیغامات، تصاویر، ای میلز اور کالز کو ریکارڈ کرتے ہوئے خفیہ طور پر مائیکرو فون اور کیمروں کو بھی ایکٹو کردیتا ہے۔
اس اسپائے ویئر کی خالق کمپنی کا دعویٰ تھا کہ اسے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف استعمال کے لیے بنایا گیا ہے اور صرف انسانی حقوق کا اچھا ریکارڈ رکھنے والے ممالک کی افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کو ہی فروخت کیا جاتا ہے۔
ایپل کے ہیڈ آف سیکیوریٹی انجینئرنگ اینڈ آرکٹیکچر ایوان کرستک کا کہنا ہے کہ اس کا لاک ڈاؤن موڈ فیچر کسی ممکنہ خطرے کی صورت میں پیغامات، ویب براؤزنگ، فون کالزتک رسائی کو ناممکن بنادیتا ہے۔
0 تبصرے