Ticker

8/recent/ticker-posts

جیمز ویب دوربین کی اوّلین رنگین تصاویر میں اربوں سال پرانی کہکشائیں عیاں

 


Now Reading:

جیمز ویب دوربین کی اوّلین رنگین تصاویر میں اربوں سال پرانی کہکشائیں عیاں

گزشتہ سال 25 دسمبر کو خلا میں بھیجی گئی دوربین جیمز ویب، جسے اکیسویں صدی کا سب سے بڑا سائنسی منصوبہ قرار دیا گیا تھا، کی مدد سے حاصل ہونے والی پہلی رنگین تصویر جاری کر دی گئی ہے۔ 10 ارب ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کو ہبل ٹیلی اسکوپ کا جانشین قرار دیا گیا تھا۔

اس تصویر میں جنوبی نصف کرہ کے برج میں کہکشاؤں کا جھرمٹ دکھائی دیتا ہے جسے SMACS 0723 کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ جھرمٹ 4.6 ارب سال کے فاصلے پر موجود ہے لیکن اس کی وجہ سے ایسی چیزوں کی روشنی نمایاں ہو رہی ہے جو ان سے بھی بہت زیادہ فاصلے پر ہیں۔ اس کی وجہ کشش ثقل کا اثر ہے جو ٹیلی اسکوپ کے زوم لینس کا فلکیاتی مساوی ہے۔

ساڑھے چھ میٹر چوڑے سنہری شیشے اور انتہائی حساس انفراریڈ آلات کی مدد سے ویب ٹیلی اسکوپ کہکشاؤں کی وہ مسخ شدہ شکل، سرخ قوس تلاش کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جو بگ بینگ کے 600 ملین سال بعد موجود تھی۔ کائنات کی عمر تقریباً 13.8 ارب سال بتائی جاتی ہے لیکن اس فلکیاتی دوربین کی نظر اس سے بھی کہیں دور تک پہنچ رہی ہے۔ عین ممکن ہے کہ یہ تصویر کائنات کا اب تک کا سب سے گہرا مشاہدہ ہو۔

ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن کے مطابق روشنی 186000 میل فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے اور جو روشنی آپ یہاں دیکھ رہے ہیں وہ 13 ارب سال کی مسافت طے کرکے یہاں تک پہنچی ہے اور ہم اس سے بھی پیچھے جا رہے ہیں کیوںکہ یہ تو صرف پہلی تصویر ہے، دراصل ہم کائنات کے آغاز پر پہنچ رہے ہیں۔

ناسا اور اس کے شراکت دار یورپین اور کنیڈین خلائی ایجنسیز آج بروز منگل مزید رنگین تصاویر جاری کریں گی۔ ویب نے حال ہی میں ویسپ 96 نامی ایک دیو قامت سیارے کے ماحول کا جائزہ لیا ہے جو زمین سے 1000 شمسی سال کے فاصلے پر موجود ہے۔ پُرجوش سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ایک دن یہ ٹیلی اسکوپ کسی ایسے سیارے کا کھوج لگائے گی جس کی آب و ہوا میں زمین جیسی گیسز موجود ہوں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے