Ticker

8/recent/ticker-posts

جاپان کا زمین سے چاند و مریخ تک ٹرین چلانے کا منصوبہ!!

 


Now Reading:

جاپان کا زمین سے چاند و مریخ تک ٹرین چلانے کا منصوبہ!!
جاپان کا زمین سے چاند و مریخ تک ٹرین چلانے کا منصوبہ!!

چاند پرجانے کی خواہش تو تقریبا ہرانسان میں پائی جاتی ہے۔ اسی خواہش کو دیکھتے ہوئے دنیا کے ارب پتی افراد جیف بیزوز نے بلیو اوریجن تو اور ایلون مسک نے اسپیس ایکس کے ذریعے تجارتی بنیادوں پر خلائی سیاحت کے پروگرام کے فروغ پر کام کیا۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انسان تمام ترٹیکنالوجی کے باجوود عام آدمی کوکبھی اس بات کا اہل بنا سکے گا کہ وہ کسی خلائی جہازیا راکٹ کے بغیرٹرین سے چاند تک کا سفرایسے کرسکے جیسے ایک شہرسے دوسرے شہرتک کیا جاتا ہے۔

جاپانی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے چاند سے زمین تک کے سفرکوبہ ذریعہ ٹرین ممکن بنانے کے انوکھے منصوبے پرکام کا آغازکردیا ہے۔

کیوٹویونیورسٹی کے ریسرچرزنے ایک پریس کانفرنس میں اس مستقبل بین منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تعمیراتی کمپنی کاجیما کنسٹرکشنزکے ساتھ مصنوعی خلائی رہائش گاہوں، زمین، چاند اورمریخ کوایک دوسرے سے مربوط کرنے کا حامل بین الاسیارتی ٹرین کا نظام بنا نے پرکام کررہے ہیں۔

کیوٹویونیورسٹی کے مرکزبرائے ایس آئی سی ہیومن اسپیسولوجی کے ڈائریکٹریوسوکی یامیشیکا کا اس بابت کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ پے جس پرتاحال کوئی ملک کام نہیں کررہا۔

’ دی گلاس کڈ‘ کے نام سے پیش کیا گیا یہ منصوبہ 2050 تک مکمل ہوگا۔ تاہم، اسے مکمل طورپرفعال پونے میں مزید 70 سال لگیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا یہ منصوبہ ان تمام اہم ٹیکنالوجیزکی نمائندگی کرتا ہے جومستقبل میں بنی نوع انسان کی خلا میں منتقلی کو یقینی بناتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جاپانی محققین اس کے لیے شیشے کی بنی ایسی قابل رہائش جگہ بنانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، جہاں زندگی کا اسٹرکچرزمین کی کشش ثقل، خطے اور ایٹموسفیئرکی طرح انسانی ڈھانچے کے نظام کوزیرواورکم کشش ثقل کے ماحول میں کم زور ہونے سے تحفظ فراہم کرسکے۔

اس مقصد کے محققین سینٹری فیوجل فورس (مرکزگریزقُوت، کسی گھومنے یا چکرکھانے والے نظام میں مرکز سے دور ہٹانے والی قُوت) کو استعمال کرتے ہوئے گردشی حرکت کو ترتیب دیتے ہوئے زمین کی کشش ثقل کو دوبارہ تخلیق کریں گے۔ جوکہ چاند کی کشش ثقل سے 6 گنا زائد ہے۔

ریسرچرزکا مقصد مصنوعی کشش ثقل کے ساتھ شیشے کا ایسا مخروطی فعال ڈھانچہ تیار کرنا ہے جو پبلک ٹرانسپورٹیشن، سرسبزعلاقے اورہمارے سیارے پرموجود آبی اجسام پر مشتمل ہو۔ اوراس کا چاند پرموجود حصہ ’ لیونا گلاس‘ اورمریخ پرموجود حصہ ’ مارس گلاس‘ کہلائے گا۔

دوسری جانب جاپان کا یہ منفرد منصوبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھرکے بیش تر ممالک چاند پرمستقل رہائش اختیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کا انسانوں کو چاند کی سطح سے واپس لانا 2025 سے قبل ممکن نہیں۔ جب کہ ایسے ہی ٹائم فریم پرانٹرنیشنل لیونرریسرچ اسٹیشن بھی کام کررہا ہے جو کہ چین اورروس کا مشترکہ پراجیکٹ ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے