Now Reading:
زمین پر سوا ارب سال قدیم پانی دریافت
جنوبی افریقہ کی ایک کان میں سب سے قدیم گراؤنڈ واٹر ملا ہے جو سیارے کا قدیم ترین پانی بھی ہے۔
سائنسدانوں نے دنیا میں سب سے قدیم زیرِ آب پانی دریافت کیا ہے جو ایک اعشاریہ دو ارب سال پرانا ہے اور ماہرین نے اسے سب سے قدیم آبی ذخیرہ قرار دیا ہے۔
جامعہ ٹورنٹو کے سائنسدانوں نے جنوبی افریقہ کی ایک کان میں سیارہ زمین کا سب سے قدیم گراؤنڈ واٹر دریافت کیا ہے۔ اس کے مطالعے سے زمین کی ساخت اور اس کےقشر (کرسٹ) کو سمجھنا ممکن ہوسکے گا۔
ماہرِ ارضیات، اولیور وار اور ان کے ساتھیوں نے اس دریافت کو ’ہیلیئم اور ہائیڈروجن سے بھرا ایک پینڈورا بکس‘ کہا ہے۔ اس قدیم ترین پانی میں ریڈیوجینک اشیا موجود ہے جن میں تابکاری کے اثرات ہے اور خیال ہے کہ اس طرح کی جگہوں سے مستقبل میں توانائی کشید کی جاسکتی ہیں۔
اس کان میں سونا اور یورینیئم موجود ہے اوردنیا کی گہری ترین کانوں میں سے ایک ہے جس کی مجموعی گہرائی تین کلومیٹر ہے۔ پانی کے ماخذ پر بھی ماہرین نے غوروفکر کی ہے اور معلوم ہوا کہ اس کے پورا نظام پانی کو اپنے اندر جذب کرنے اور محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اگرچہ ہمارے پاس زمین کی گہرائی میں سوراخ کرنے کا وقت اور سرمایہ نہیں تو ایسی کانیں قدیم پانی کی تلاش میں بہت اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔
اس کان میں پانی درزوں اور سوراخوں سے رِس رِس کر جمع ہوتا رہا۔ قدرتی طور پر یہاں یورینیئم موجود ہے جو کروڑوں بلکہ اربوں برس میں انحطاط پذیر ہوتا ہے اس عمل سے انتہائی نایاب گیسیں وجود میں آتی ہیں۔ اب یہ حال یہ اس پانی میں نایاب ترین گیسیں جمع ہوگئی ہیں۔ تاہم ماہرین اب اس پرتفصیلی غور کریں گے۔
پانی کی ابتدائی آزمائش سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں سمندری پانی سے 8 گنا زائد نمک ہے۔ اس کے علاوہ یورینیئم، ریڈیوجینک ہیلیئم، نیون، آرگن، زینون اور کرپٹون موجود ہے اور یہ سب نایاب ترین عناصر بھی ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر مریخ اور دیگرسیاروں کی گہرائی میں ایسا ہی پانی مل جائے تو اس سے بڑے پیمانے پر توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
0 تبصرے