Now Reading:
چین میں کورونا وائرس کا تبدیل شدہ ایک اور نیا ویریئنٹ دریافت
کورونا وائرس کی تبدیل شدہ ایک نئی قسم سے دنیا بھر کی آبادی کو نئے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ اومیکرون کا یہ نیا ویریئنٹ 8 جولائی کو چین کے مالیاتی مرکز ضلع پڈونگ میں سامنے آیا ہے۔
شنگھائی ہیلتھ کمیشن کے نائب ڈائریکٹر زاؤ ڈینڈن نے دعویٰ کیا ہے کہ نئے وائرس سے متاثرہ پائے جانے والے کیس کا تعلق بیرونِ ملک ایک کیس سے ہے۔ شنگھائی میں حال ہی میں دو سے جاری لاک ڈاؤن کو ختم کیا گیا ہے تاہم نئے کیس کے تناظر میں شہر کے مختلف اضلاع میں 12 سے 14 جولائی کے دوران دو مراحل میں شہریوں کے کورونا ٹیسٹ کیے جائیں گے تاکہ کسی ممکنہ وبا کی روک تھام کی جا سکے۔
ابتدائی تجربات کے بعد سائنسدانوں نے اومیکرون کی اس نئی قسم BA 5.2.1کو ایک خطرناک ویریئنٹ قرار دیا ہے تاہم اس بارے میں فی الحال شواہد نہیں ملے کہ یہ کورونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ سنگین طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے یا نہیں۔ بھارت، امریکا اور دیگر کئی ممالک میں تشخیص کی گئی یہ قسم زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ 2019ء میں چین سے شروع ہونے والی عالمی وبا کورونا وائرس جسے کووڈ 19 بھی کہا جاتا ہے، کی اب تک تبدیل شدہ متعدد اقسام سامنے آ چکی ہیں۔
چین میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کے باعث مالیاتی مارکیٹس متاثر ہو رہی ہیں۔ نئے لاک ڈاؤن اور پابندیوں کی پیش نظر دارالحکومت بیجنگ کی اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جبکہ شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں بھی مندی دیکھی گئی۔
اس نئی صورتحال میں چین کے متعدد شہروں میں حفاظتی اقدامات اختیار کیے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے مقامی سطح پر بزنس کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ چین کے تاجر ایک مرتبہ پھر ممکنہ لاک ڈاؤن یا متوقع کورونا پابندیوں کی وجہ سے پریشان ہیں۔
0 تبصرے